دنیا میں تشریف لا چکے تھے خواجہ صاحب عہد طفولیت میں والد کی شفقت سے محروم ہو گئے اِس لیے ان کو بچپن ہی میں محنت مزدوری کرنا پڑی آپ لوگوں کے اونٹ اجرت پر چرایا کرتے تھے اور اِس اجرت سے اپنا اور اپنی ضعیف اور نابیانا ماں کا پیٹ پالا کرتے تھے اِس کے علاوہ جو تھوڑی سی رقم بچ رہتی اس کو لوگوں میں تقسیم کر دیا کرتے تھے آپ زندگی کے شب و روز اسی طرح گزار رہے تھے کہ یمن تک اسلام کے جان لیوا پیدا ہو گئے جب آپ کو اسلام اور رسول کریم ۖ کے متعلق خبر ملی تو آپ فوراًاسلام لے آئے آپ کے اندر نورِ ہدایت کی شمع ہدایت کو جلا بخشی اور آپ رسول کریم ۖ ساقی کوثر فخرِ دو عالم کے دیوانے اور شیدائی بن گئے آپ کو سرورِ دو عالم ۖ سے اِس قدر عشق تھا کہ ہمہ وقت اِسی عشق میں مستغرق رہتے تھے جنگ ِ احد میں نبی کریم ۖ کے دانت مبارک شہید ہونے کی خبر ملی تو اپنا ایک دانت توڑ ڈالا پھر دل میں خیال آیا کہ شاید آقائے دو جہاں ۖکا کوئی دوسرا دانت شہید ہوا ہو گا ۔تو دوسرا دانت بھی توڑ دیا اِس طرح ایک ایک کر کے سارے دانت مبارک توڑ ڈالے تو عاشق کو سکون حاصل ہوااللہ تعالی کو یہ ادا اتنی پسند آئی کہ کیلے کا درخت پیدا کیا تاکہ آپ کو نرم غذا مل سکے اِس سےپہلے زمین پر کیلے کا درخت نہ تھا۔
No comments:
Post a Comment